مون سون کے طوفانی بادل کراچی کے بعد لاہور کا رخ کرنے کیلئے تیار

Image
  مسلسل کئی روز تک موسلادھار بارشیں ہوں گی، محکمہ موسمیات نے ہفتے کے 7 دن شہر میں بارشوں کی پیش گوئی کر دی لاہور (  اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست2020ء) مون سون کے طوفانی بادل  کراچی  کے بعد  لاہور  کا رخ کرنے کیلئے تیار، مسلسل کئی روز تک موسلادھار  بارشیں  ہوں گی، محکمہ موسمیات نے ہفتے کے 7 دن شہر میں بارشوں کی پیش گوئی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے 2 روز بعد شروع ہونے والے ہفتے کے 7 دن شہر میں بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے۔ جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کہ اگلا پورا ہفتہ  بارشیں  ہونے کی وجہ سے اربن فلڈنگ کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اگلے ہفتے کے دوران بارشوں کی وجہ سے شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 35 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔ شہر میں اربن فلڈنگ کے خطرے کے پیش نظر تمام متعلقہ ادارے پہلے سے ہی الرٹ پر ہیں۔ ایک دوسری رپورٹ میں محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران اسلام آباد سمیت بالائی  پنجاب،  خیبر پختونخواں، بالائی  سندھ  ،  بلوچستان، گلگت بلتستان اور  ...

سائنسدانوں نے چمگادڑوں میں چھپے مزید چھ نئے وائرس دریافت کر لیے

ماہرین کو اس تحقیق سے چمگادڑوں میں کورونا وائرس کے تنوع کو سمجھنے میں مدد ملے گی


لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-۔15 اپریل۔2020ء) سائنسدانوں نے چمگادڑوں میں چھپے مزید 6 نئے وائرس دریافت کیے ہیں۔جو سارس کووڈ 2 کی فیملی سے ہیں۔جو کووڈ نائٹین کا سبب بنتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کے چمگادڑوں میں 6 نئے وائرس کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ سارس کووڈ 2 کی فیملی سے ہے۔جو کورونا وائرس کی وجہ بنتے ہیں۔تاہم یہ جینیاتی طور پر حالیہ وبا سے قربت نہیں رکھتے۔بتایا گیا ہے کہ یہ نئے چمگادڑوں کی تین مختلف انواع میں پائے گئے ہیں۔جن میں گریٹ ایشیا ٹک یلو ہاؤس بیٹ،رنکل لپڈ فری ٹیلٹڈ بیٹ اور ہارس فیلڈ نوزڈ بیٹ شامل ہیں۔ تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ وائرس انسانی صحت کے لئے خطرہ بنتے ہوئے ایک نوع سے دوسری نوع میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔
یہ تحقیق اسمتھسن انسٹی ٹیوٹ کے گلوبل ہیلتھ پروگرام کے محقیقین نے کی ہے۔جنہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ماہرین کو اس تحقیق سے چمگادڑوں میں کورونا وائرس کے تنوع کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اور وہ بر وقت نئے انفیکشن ڈیزیز سے بچاؤ کے لیے کوشش کر سکیں گے۔اس تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وائرل وبائیں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ انسانی صحت جنگلی حیات کی صحت اور ان کے ماحول کی صحت سے کس قدر قریبی تعلق رکھتی ہے۔
دوسری جانب امریکی یونیورسٹی ہاروڈ کی ایک نئی تحقیق میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ لاک ڈاﺅن کے باجود کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر 2022ءتک سوشل ڈسٹینسنگ کی ضرورت پڑ سکتی ہے کیونکہ وائرس کے اثرات کم از کم اگلے دو سال تک کرہ ارض پر رہنے کے امکانات ہیں. ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ٹھنڈے موسم میں ایک عام نزلہ، زکام کی صورت میں لگنے والا نیا نول کووڈ 19ایک موسمی وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے، بدلتے اور ہر سال آنے والے ٹھنڈے موسم میں جیسے دوسرے عام فلو، وائرل کی شکایت ہو جاتی ہے اسی طرح کورونا وائرس بھی ہر سال ٹھنڈے مہینوں میں پلٹ کر واپس آ سکتا ہے.

Comments

Popular posts from this blog

مون سون کے طوفانی بادل کراچی کے بعد لاہور کا رخ کرنے کیلئے تیار

گھر میں گرنے کے بعد مولانا طارق جمیل کے چہرے پر چوٹیں لگ گئی، حالت تشویشناک

پاکستان میں ارطغرل غازی کا ہم شکل سامنے آگیا، سوشل میڈیا پر مشہور