واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل۔2020ء) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے ایک اعشاریہ386 ارب ڈالرز کی منظوری دے دی ہے‘تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ اضافی قرض ادئیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے دیا گیا ہے. آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں اضافی قرض کی درخواست کی گئی تھی عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق فنڈز کی فراہمی ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے تحت کی جاری ہے.
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے نئے قرضے کی منظوری کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے 1 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دیدی ہے.
واضح رہے کہ قرضہ کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے نمٹنے کے لیے منظور کیا گیا ہے آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے لیے قرضہ ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ(آر ایف آئی) کے تحت منظورکیا گیا، کورونا سے ہونیوالے معاشی نقصان کے باعث پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کی ضرورت پوری کرنے کے لیے یہ قرضہ فراہم کیا گیا تاہم پاکستان کیلیے یہ قرضہ کوٹے کا50 فیصد ہے.
آئی ایم ایف کی جانب سے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے مستقبل میں غیر یقینی صورتحال رہنے کی توقع ہے کورونا کی وجہ سے پاکستان کی مالی و ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضروریات میں اضافہ ہوگا. آئی ایم ایف کی جانب سے منظور کیا جانے والا قرضہ گرتے ہوئے غیر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالنے میں معاون ہوگا، اس سے پاکستان کو بجٹ کے لیے درکار فنانسنگ میں بھی مدد ملے گی جب کہ اس امداد سے کورونا کی وجہ سے ہونیوالے اضافی اخراجات کو پورا کیا جاسکے گا.
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وائرس کے اثرات کم ہونے کے بعد حالیہ توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا. بیان میں کہا گیا ہے کہ وائرس کے اثرات کم ہونے پر متعلقہ حکام سے توسیعی فنڈ کی سہولت کی پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے نظر ثانی کا موقع ملے گا جس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے.
پاکستان میں حزبِ اختلاف کے رہنما حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ کرونا وائرس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات کے پیش نظر آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی پر زور دیا جائے حزب اختلاف کا اصرار ہے کہ قرض اور اس کی واپسی سے متعلق شرائط پر دوبارہ مذاکرات کیے جائیں اور شرائط نرم کرانے کی کوشش کی جائے. آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر جیفری اوکاموٹو نے کہا کہ وائرس سے پاکستانی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیںلاک ڈاﺅن کے باعث لوگوں کا گھروں میں محدود رہنا اور بیرونی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں ادائیگیوں میں توازن کی ضرورت فوری طور پر بڑھ گئی ہے.
پاکستان کی حکومت نے کرونا وائرس کے منفی معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے لگ بھگ 8 ارب ڈالر کے معاشی پیکج کا اعلان کر رکھا ہے واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی تھی جو تین سال کے عرصے میں وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے. پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز دو قسطوں میں مل چکے ہیں ممتاز ماہر معیشت قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مالی وسائل کی فراہمی کرونا وائرس کی جنگ کو لڑنے میں معاون ثابت ہوگی جس کا خیر مقدم کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ قرض کے حصول سے فنڈز کی دستیابی بڑھ جائے گی لیکن حکومت کی غیر ضروری ترقیاتی اخراجات کم کرنے پر کوئی توجہ نہیں ہے قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ حالات کی بہتری پر پاکستان کو یہ قرض سود کے ساتھ واپس کرنے ہیں‘قرضوں کا پہاڑ ایک اور بحران پیدا کرسکتا ہے جو معیشت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے. آئی ایم ایف کی جانب سے مزید قرض کی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں دو فی صد کمی کے بعد پاکستانی روپے کی قدر میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی کا ر ±جحان دیکھا گیا کاروباری ہفتے کے آخری روز مارکیٹ کے آغاز سے ہی مثبت رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں تقریباً 1500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا.
پاکستانی روپے کی قدر میں بھی بہتری دیکھی گئی اور انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 3.38 روپے کم ہو کر 163.50 روپے کی سطح پر آ گئی ہے واضح رہے کہ سات اپریل کو ڈالر 167.89 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا تاہم اس کے بعد اب تک ڈالر کی قیمت 4.39 روپے کم ہو چکی ہے. فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے مزید قرض کی منظوری اور شرح سود میں کمی کے باعث روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے‘انہوں نے کہا کہ جی 20 ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ملکوں کے قرض کی واپسی کو موخر کرنے سے پاکستان پر رواں سال 8 ارب ڈالر واپسی کا بوجھ ختم ہوا ہے لہذٰا اس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے.
علاوہ ازیں آئی ایم ایف حکام کورونا کے حوالے سے پاکستان حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں کورونا کی وجہ سے دی جانے والی سبسڈی کے بارے میں پاکستان کے ساتھ جاری ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے مذاکرات میں بھی زیر بحث لایا جائے گا. آئی ایم ایف کا اس سلسلے میں موقف ہے کہ موجودہ غیر یقینی صور تحال میں کورونا کے معاشی اثرات سامنے آئیں گے‘وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے بہت بڑا ریلیف ملنے کی امید ہے.
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان عالمی دنیا اور اقوام متحدہ سے مخاطب ہوئے ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی معیشت کورونا سے متاثر ہو چکی ہے اور کورونا وائرس نے دنیا بھر کو لپیٹ میں لے رکھا ہے. وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث ایکسپورٹس متاثر ہوئی ہیں انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ وزیراعظم نے دنیا کو آگاہ کیا ہے کہ کورونا سے ترقی پذیرممالک زیادہ متاثرہوں گے‘ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا ترقی پذیر ممالک کی قرضوں میں ریلیف کی شکل میں مدد کرسکتی ہے ان کا دعویٰ تھا کہ قرضوں میں ریلیف سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی فائدہ ہو گا
Comments
Post a Comment